سیب کی کاشت — ایک تفصیلی جائزہ Apple Cultivation — A Detailed Overview


سیب کی کاشت — ایک تفصیلی جائزہ

سیب ایک نہایت مفید، غذائیت سے بھرپور اور دنیا بھر میں پسند کیا جانے والا پھل ہے۔ پاکستان میں اس کی کاشت زیادہ تر پہاڑی علاقوں میں کی جاتی ہے، خاص طور پر بلوچستان، خیبر پختونخوا اور شمالی علاقہ جات میں۔ ایک کامیاب فصل حاصل کرنے کے لیے کسان کو سیب کی کاشت کے تمام مراحل اور ضروریات سے بخوبی واقف ہونا چاہیے۔


موسم

سیب کی کاشت کے لیے ٹھنڈا اور معتدل آب و ہوا درکار ہوتی ہے۔

  • موسم سرما میں درجہ حرارت کو خاص اہمیت حاصل ہے، کیونکہ سیب کے درخت کو "chilling hours" (ٹھنڈی گھڑیاں) درکار ہوتی ہیں۔ عام طور پر سیب کے مختلف اقسام کو 800 سے 1600 گھنٹے ایسے درکار ہوتے ہیں جب درجہ حرارت 7°C سے کم ہو۔

  • موسم گرما میں دن کے وقت درجہ حرارت 20°C سے 30°C کے درمیان ہو تو پھل کی کوالٹی بہترین رہتی ہے۔

  • بارش یا نمی پھول کھلنے کے وقت یا کٹائی کے قریب نقصان دہ ہو سکتی ہے، کیونکہ اس سے بیماریوں کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔


زمین

سیب کی اچھی پیداوار کے لیے زمین کا انتخاب بہت اہم ہے۔

  • درکار زمین: نرم، زرخیز، پانی کو جذب کرنے والی، اور اچھی نکاسی والی زمین۔

  • pH سطح: 5.5 سے 6.5 کے درمیان مناسب ہوتی ہے۔

  • نامیاتی مادہ (Organic Matter): زمین میں گوبر کی کھاد یا کمپوسٹ کا ہونا پیداوار میں بہتری لاتا ہے۔

  • زمین کی تیاری سے پہلے مٹی کا تجزیہ ضرور کروایا جانا چاہیے تاکہ پتہ چل سکے کہ کون سی غذائی اجزاء درکار ہیں۔


پانی اور آبپاشی

  • ابتدائی سالوں میں: پودے کو باقاعدگی سے پانی دینا ضروری ہے، خاص طور پر گرمیوں میں ہر 7-10 دن بعد۔

  • پختہ درخت: بارآور درختوں کو ہر 15 دن میں پانی دینا کافی ہوتا ہے، مگر شدید گرمی میں وقفہ کم کیا جا سکتا ہے۔

  • پانی کی مقدار: نہ بہت زیادہ کہ جڑیں خراب ہو جائیں اور نہ ہی بہت کم کہ درخت سوکھ جائے۔

  • ڈرپ ایریگیشن: جدید طریقہ کار ہے جو پانی کی بچت کرتا ہے اور جڑوں تک نمی پہنچاتا ہے۔


سیب کی اقسام

پاکستان میں کاشت کی جانے والی مشہور اقسام:

  • کالا کلو (Black kallu)

  • گولڈن (Golden Delicious)

  • ریڈ ڈلیشیس (Red Delicious)

  • امریکن سیب

  • ترکی اور چینی اقسام (کچھ علاقوں میں تجرباتی طور پر)

ہر قسم کی اپنی خاصیات، ذائقہ، اور موسم کی مناسبت ہوتی ہے۔


کاشت کا طریقہ

  1. پودے لگانے کا وقت: عام طور پر سردیوں کے آخر (جنوری تا مارچ) میں پودے لگائے جاتے ہیں۔

  2. فاصلہ: درختوں کے درمیان 15 سے 18 فٹ کا فاصلہ رکھنا ضروری ہے۔

  3. گڑھے کی تیاری:

    • گڑھے کا سائز: 3 فٹ گہرا اور 3 فٹ چوڑا۔

    • گوبر کی کھاد، اوپر کی مٹی، اور ایک مناسب مقدار میں فاسفورس کھاد شامل کریں۔

  4. پودا لگانے کے بعد: فوری طور پر پانی دینا ضروری ہے تاکہ مٹی جڑوں کے اردگرد اچھی طرح بیٹھ جائے۔


کھاد اور خوراک

  • نامیاتی کھاد: گوبر یا کمپوسٹ سال میں ایک بار۔

  • کیمیائی کھادیں:

    • یوریا، ڈی اے پی (DAP)، اور پوٹاش کھادیں فصل کے مرحلے کے مطابق دی جاتی ہیں۔

    • کھاد کی مقدار درخت کی عمر اور مٹی کی حالت کے مطابق متعین کی جاتی ہے۔


بیماریاں اور کیڑے مکوڑے

سیب کو کئی بیماریاں اور کیڑے متاثر کرتے ہیں، جیسے:

  • ایپل اسکیب (Apple Scab)

  • فائر بلیٹ (Fire Blight)

  • پھل کا کیڑا (Fruit Borer)

  • پتوں کی بیماری (Leaf Spot)

تدارک:

  • باقاعدہ اسپرے، مثلاً فنجی سائیڈز اور کیڑے مار ادویات۔

  • متاثرہ پتے اور پھل کاٹ کر تلف کرنا۔

  • صحت مند اور تصدیق شدہ نرسری سے پودے لینا۔


کٹائی (Harvesting)

  • پھل کی تیاری: سیب عام طور پر پودے لگانے کے 3-5 سال بعد پھل دینا شروع کرتے ہیں۔

  • کٹائی کا وقت: جولائی سے ستمبر کے درمیان (علاقے کے لحاظ سے مختلف ہو سکتا ہے)۔

  • نشانی: جب سیب کی رنگت مکمل ہو جائے اور آسانی سے درخت سے الگ ہو جائے۔

  • احتیاط: کٹائی نرمی سے کریں تاکہ پھل زخمی نہ ہو اور ذخیرہ کے قابل رہے۔


ذخیرہ اور فروخت

  • اسٹوریج: سیب کو ٹھنڈی اور ہوا دار جگہ میں رکھنا چاہیے۔ کمرشل سطح پر کولڈ اسٹوریج استعمال کیا جاتا ہے جہاں سیب کئی ماہ تک محفوظ رہ سکتے ہیں۔

  • مارکیٹ: اگر معیار اور وقت مناسب ہو تو سیب کی فروخت سے کسان کو معقول منافع حاصل ہوتا ہے۔


نتیجہ

سیب کی کاشت ایک محنت طلب مگر منافع بخش پیشہ ہے۔ مناسب موسمی حالات، اچھی زمین، بروقت پانی، کھاد، بیماریوں کا تدارک، اور بہتر مارکیٹ تک رسائی کسان کو ایک کامیاب زرعی کاروبار دے سکتی ہے۔ حکومت کی زرعی اسکیمیں اور جدید زرعی مشورے اپنانے سے پیداوار میں مزید اضافہ ممکن ہے۔